پہلی جنگِ عظیم کی مکمل تاریخ اُردو میں
ابتداء:
پہلی جنگِ عظیم (World War 1) کا آغاز 28 جون 1914ء کو اُس وقت ہوا جب ایک سلاو دہشت گرد نے آسٹریا کے شہزادے کو گولی مار کر قتل کر دیا۔ اس واقعے کے بعد 28 جولائی 1914ء کو آسٹریا نے سربیا کے خلاف باضابطہ جنگ کا اعلان کر دیا۔
اہم واقعات:
15 اگست کو آسٹریا کے اتحادی ممالک کی افواج ہالینڈ اور بیلجیم کو روندتی ہوئی فرانس کی سرزمین تک پہنچنے کی کوشش کر رہی تھیں۔ جرمنوں نے فرانس پر حملہ کرنے کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا تھا جس کے تحت شمالی ساحل کے ساتھ ساتھ پیرس پر حملہ کیا جانا تھا، جیسے کوئی درانتی بازو پھیلا کر وار کرتی ہے۔
فرانسیسی افواج کا اعلیٰ کمان اس منصوبے کو نہ سمجھ سکا، اور اس نے 14 اگست کو مشرقی سرحد پر جرمنوں پر حملہ کر دیا۔ چونکہ یہ حملہ کسی تدبیر یا منصوبہ بندی کے بغیر تھا، لہٰذا پہلے سے تیار جرمن افواج نے بھرپور جواب دیا اور فرانسیسی افواج کو پسپا ہونا پڑا۔
اس کے بعد جرمنوں نے اپنا پرانا جنگی منصوبہ (1905ء کا تیار کردہ) عملی جامہ پہنانا شروع کیا، اور جلد ہی فرانس کے دارالحکومت پیرس کو خطرہ لاحق ہو گیا۔ بدقسمتی سے فرانس کی افواج کی قیادت اس وقت جنرل جگفری کے ہاتھ میں تھی، جو ایک مؤثر سپہ سالار ثابت نہ ہوا۔ ایسا محسوس ہونے لگا کہ پیرس چند دنوں میں ہی شکست کھا جائے گا۔
مگر اُس وقت ایک دانشمند جرنیل "گالینی" منظرِ عام پر آیا، جس نے جرمنوں کو شدید نقصان پہنچایا، جس کے نتیجے میں جرمنوں کو پسپا ہونا پڑا۔ اس کے بعد چار سال تک نہ جرمن آگے بڑھ سکے، نہ فرانسیسی۔
پہلی جنگِ عظیم کی تفصیل:
پہلی جنگِ عظیم، بیسویں صدی کا پہلا عظیم عالمی تنازعہ تھا۔ اس کا آغاز 1914ء میں ہوا اور یہ اگلے چار برسوں تک جاری رہی۔ جنگ شروع میں جوش و خروش سے لڑی گئی، مگر جلد ہی یہ لڑائی خندقوں (Trenches) کی جنگ میں تبدیل ہو گئی۔
مغربی محاذ پر خندقوں کا سلسلہ 475 میل تک پھیل گیا۔ مشرقی محاذ پر علاقے کی وسعت کے باعث بڑی خندقوں کی لڑائی ممکن نہ تھی، مگر جنگ کی شدت مغربی محاذ کے برابر ہی تھی۔ شمالی اٹلی، بلقان کے علاقے اور سلطنت عثمانیہ کے ترک علاقوں میں بھی شدید جنگیں ہوئیں۔ یہ لڑائی زمین کے ساتھ ساتھ پہلی بار فضا میں بھی لڑی گئی۔
جانی نقصان:
پہلی عالمی جنگ جدید تاریخ کی سب سے زیادہ تباہ کن جنگ تھی۔ اس میں تقریباً 1 کروڑ فوجی ہلاک ہوئے — یہ تعداد پچھلے 100 سالوں کی تمام جنگوں کی مجموعی ہلاکتوں سے زیادہ تھی۔ مزید 2 کروڑ 10 لاکھ افراد زخمی ہوئے۔
اس جنگ میں مشین گن اور زہریلی گیس جیسے جدید ہتھیاروں نے تباہی میں بڑا کردار ادا کیا۔ 1 جولائی 1916ء کو "سومے" کے محاذ پر صرف ایک دن میں 57 ہزار برطانوی فوجی مارے گئے۔ سب سے زیادہ جانی نقصان جرمنی اور روس کو ہوا، جن کے بالترتیب 17 لاکھ 73 ہزار 700 اور 17 لاکھ فوجی ہلاک ہوئے۔
جنگ کا اختتام:
11 نومبر 1918ء کو صبح 11 بجے مغربی محاذ پر جنگ بندی ہو گئی۔ اُس وقت کے لوگ اس جنگ کو "جنگِ عظیم" کہتے تھے۔ اگرچہ جنگ ختم ہو گئی، لیکن اس کے اثرات بین الاقوامی سیاست، معیشت اور معاشرت پر کئی دہائیوں تک جاری رہے۔
نتائج اور اثرات:
1918ء میں جرمنی نے جنگ بندی کا اعلان کیا اور صلح کی درخواست کی۔ تقریباً ایک سال بعد، متحارب فریقین میں باقاعدہ معاہدہ ہوا۔ مسلم دنیا پر اس جنگ کے سنگین اثرات پڑے، کیونکہ ترکی جرمنی کا اتحادی تھا۔
انگریزوں نے عربوں کو ترکوں کے خلاف اُکسایا، جس کے باعث مسلمانوں کے درمیان قومیت کی بنیاد پر جنگ لڑی گئی۔ جنگ کے نتیجے میں سلطنتِ عثمانیہ کا زوال ہوا۔ بعد میں انگریزوں نے ترکی کے کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا اور اُس کی تقسیم کا فیصلہ کیا۔ تاہم کمال اتاترک جیسے رہنماؤں نے انگریزوں اور یونانیوں کے منصوبے ناکام بنا دیے۔
اس جنگ کے نتیجے میں مسلمانوں کی عظیم خلافت کا خاتمہ ہو گیا۔ جنگِ عظیم میں دونوں طرف کے تقریباً 1 کروڑ افراد جاں بحق اور 2 کروڑ کے قریب معذور یا ناکارہ ہو گئے۔ اس پر کئی مستند دستاویزی فلمیں (Documentaries) بھی بن چکی ہیں۔