چترال كے لوگوں كے لیے 20 جولائی 2017 ایک تاریخی دن تھا جب 42 سال پُرانے منصوبے لوواری ٹنل کی تکمیل ہوئی اور اِس کا افتتاح نواز شریف نے کیا . ٹنل کی تعمیر سے چترال اور اعتراف كے علاقوں میں آباد 5 لیک سے ذیادہ افراد کو ہر موسم میں سفر کی سہولت دستیاب ہو گی . لوواری ٹنل كے نئے منصوبے کی وجہ سے 3 گھنٹے کا سفر اب محض 15 منٹ میں طے کیا جا سکے گا.
لوواری ٹنل کی تعمیر چترال كے لوگوں کا دائیرانہ مطلوبہ تھا جسے ماضی میں نظر انداز کیا جاتا رہا . اِس انتہائی اہم منصوبے کا پہلی بار سنگ بنیاد 5 جولائی 1975 کو پاکستان پیپلز پارٹی كے دور میں اس وقت كے وزیر بین السوبای رابطہ عبدل حفیظ پیرزادا نے رکھا تاہم 5 جولائی 1977 کو سابق سادار جینرل ضیا ال حق نے ملک میں مارشل لاء لگا کر فنڈز کی کمی کا کہہ کر اِس منصوبے پر کام بند کروایا دیا .
19 سال بعد جینرل پرویز مشرف كے حکم پر 6 اکتوبر 2006 کو اِس منصوبے پر دوبارہ کام شروع ہوا . پہلے یہ منصوبہ ریل ٹنل كے طور پر شروع کیا گیا تھا لیکن پِھر اِس کو روڈ ٹنل میں تبدیل کر دیا گیا جس كے باعث بھی یہ منصوبہ مزید تاخیر کا شکار ہوا . پیپلز پارٹی كے سابق دور میں ایک مرتبہ پِھر اِس منصوبے پر فنڈز کی آدَم داستیابی كے باعث کام دوبارہ روک دیا گیا تھا . ساڑھے 8 کلومیٹر طویل لوواری ٹنل کی تکمیل كے بعد چترال کا ملک كے دیگر حصوں سے سارا سال رابطہ قائم رہ سکے گا . اِس ٹنل کو تقریباً 26 ارب روپے کی لگتا سے مکمل کیا گیا ہے جبکہ ٹنل کی تکمیل سے پشاور اور چترال كے درمیان مسافت ۱۴ گھنٹے سے کم ہو کر 7 گھنٹے رہ گئی ہے . سردیوں میں برف بڑی کی وجہ سے لوواری ٹوپ بند ہونے سے امڈ و رفت رک جاتی تھی . لوواری ٹنل کی تعمیر كے بعد چترال كے مسافروں کو 10500 فوٹ بلند لوواری ٹنل عبور کرنے سے نجات مل جائے گی اور پورا سال امڈ و رفت کی سہولت بھی میسر رہے گی . ایک رپورٹ كے مطابق 68 سال كے دوران لوواری ٹوپ كے رستے سفر کرتے ہوئے تقریباً 8000 افراد برفانی ہواؤں اور تودوں کی زد میں آ کر جانیں گنوا بیٹھے ہیں . اِس منصوبے کی تکمیل سے تیجاراتی سارجارمیون میں بھی اضافہ ہو گا اور علاقے میں اقتصادی ترقی كے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں كے لیے روزگار كے ماواقا پیدا ہوں گے اور سیاحت کو فروغ حسیل ہو گا . 42 برس بعد ہی سہی پر لوواری ٹنل آخر کر مکمل ہو گئی ، پہاڑی علاقوں میں واقع لوواری ٹنل چیترالیون كے لیے ہمیشہ سے ایک سہانا خواب رہا ہے . اِس لیے یقینی طور پر 20 جولائی 2017 چترال كے لوگوں كے لیے ایک بہت ہی خوحسی کا دن تھا کیوں کہہ 40 سال سے ذیادہ انتظار كے بعد چترال كے عوام کا ایک دائیرانہ مطلوبہ پورا ہوا ہے . جومایرات 20 جولائی 2017 کو چترال میں ہر طرف جشن کا سامان تھا اور لوگ لوواری ٹنل كے خولے جانے پر خوشی کا اظہار کر رہے تھے .