السلام علیکم پیارے دوستو مسلمانوں کے تمام فرقے ایک بات بڑی دل و جان سے مانتے ہیں کہ قیامت کے قریب دجال ظاہر ہوگا جو اپنے مکر و فریب سے کمزور ایمان والے لوگوں کو اپنا گرویدہ بنا لے گا لیکن پھر اللہ کی رحمت سے امام مہدی کا نزول ہوگا جو دجال کا مقابلہ کریں گے اور اس کی فوج کا نام و نشان مٹا دیں گے لیکن یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اتنی جدید ٹیکنالوجی سے لیس دور میں اپ تلواروں اور نیزوں سے دجال کا مقابلہ کریں گے
یا پھر ان کے پاس کوئی جدید ٹیکنالوجی ہوگی اج کی ویڈیو میں ہم اسی بارے میں گفتگو کریں گے اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی جانیں گے کہ اس صدی کے مشہور سائنسدان سٹیفن ہاکنگ نے امام مہدی کے بارے میں کیا کہا تھا ناظرین گرامی اگر ہم حدیث کی کتابوں کا مطالعہ کریں تو بیشتر احادیث کے مطابق ظہور امام مہدی علیہ السلام اس وقت ہوگا جب دنیا ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی اور حضرت امام مہدی دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے حضرت امام مہدی کے ظہور سے قبل فتنے بہت بڑھ چکے ہوں گے لہذا اپ ان تمام فتنوں کو ختم کریں گے اور اپ کے زمانے میں اپس میں محبت اور الفت کا وہ رنگ ہوگا جو صحابہ کرام کے دور میں تھا
اور تمام مسلمان اپس میں بھائیوں کی طرح رہیں گے اپ کی خلافت پوری دنیا میں ہوگی اور وہ پوری دنیا کے حکمران ہوں گے جس کی مدت چھ سال سے نو سال تک کے درمیان ہوگی احادیث کے مطالعے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ انے والے دور میں امام مہدی اسلام میں کوئی نئی چیز لے کر نہیں ائیں گے کیونکہ ہمارا دین تو پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے وہ تو مسلمانوں پر بیتنے والے مظالم کو ختم کرنے اور زمین پر خلافت راشدہ کا نظام دوبارہ قائم کرنے کے لیے تشریف لائیں گے سیدنا علی ابن طالب رضی اللہ تعالی عنہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ دنیا کا صرف ایک دن باقی رہ جائے گا کہ اللہ تعالی میرے خاندان میں سے ایک فرد کو اٹھائے گا
جو زمین کو انصاف سے اس طرح بھر دے گا جس طرح اسے فساد سے بھر دیا گیا ہے بعض علماء کرام کے مطابق امام مہدی اپنے دور کی ٹیکنالوجی اور سائنسی ترقی سے پوری طرح بہرہوار ہوں گے دنیا کے لوگ عموما اور مسلمان خصوصا اس دور میں جن مسائل سے دوچار ہوں گے ان کا انہیں مکمل علم ہوگا مولانا مودودی اپنی کتاب تجدید و ایائے دین میں لکھتے ہیں کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ امام مہدی کوئی اگلے وقتوں کے مولویانہ وضع قطع کے ادمی ہوں گے مگر میں جو کچھ سمجھا ہوں اس سے مجھ کو معاملہ بالکل برعکس نظر اتا ہے کیونکہ میرا اندازہ ہے کہ انے والا اپنے زمانے میں بالکل جدید طرز کا لیڈر ہوگا یہاں تک کہ اس وقت کے تمام علوم جدیدہ پر ان کو مستعدانہ بصیرت حاصل ہوگی
اور سیاسی تدبر اور جنگی مہارت کے اعتبار سے وہ دنیا پر اپنا سکہ جما دیں گے ایک روایت میں اتا ہے کہ حضرت امام مہدی سات پرچموں والے لوگوں سے جنگ کریں گے علماء کرام کے مطابق یہاں سات پرچموں والے لوگوں سے اج کے جی سیون کے ممالک بھی مراد ہو سکتے ہیں یعنی برطانیہ امریکہ کینیڈا جرمنی فرانس اٹلی اور جاپان ان کے مطابق منافقین عیسائی اور یہودی انہیں نعوذ باللہ اینٹی کرائش یعنی دجال کا خطاب دیں گے لیکن امام مہدی کی حکمت و تدبر کی وجہ سے دشمنان اسلام کو سخت ترین جانی اور مالی نقصان پہنچے گا اور وہ دن بدن نا امیدی اور مایوسی میں تبدیل ہوتے جائیں گے حالانکہ ان گنت سائنسی اور فوجی قوت ان کے پاس موجود ہوگی دجال کچھ اس طرح کا رویہ اختیار کرے گا
کہ ہر دھوکے بعد ظالم اور اقتدار کے بھوکے فرد اور اقوام اسے اپنا نجات دہندہ سمجھ لیں گی چنانچہ منافق مسلمان بھی اس موقع پر امام مہدی کا ساتھ چھوڑ دیں گے بالکل اسی طرح جیسے انہوں نے کبھی حضرت حسین علیہ السلام اور حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالی عنہ کا ساتھ چھوڑ دیا تھا لہذا امام مہدی کے ساتھ بے وفائی کا سلسلہ اسی طرح جاری رہے گا یہاں تک کہ مسجد عیسی علیہ السلام میں ان ک بری طرح محاصرہ کر لیا جائے گا اس موقع پر حضرت عیسی علیہ السلام اسمان سے اتریں گے اور امام مہدی کے ساتھ مل کر تمام کفر کو شکست فاش دیں گے ناظرین گرامی بعض شیعہ کتابوں میں یہ روایت بھی ملتی ہے کہ عرب کے لیے نزدیک انے والے شر سے ہلاکت ہے
جس میں پرندوں کے پر ہوں گے تمہیں معلوم ہے کہ وہ پر کیسے ہوں گے پرندوں کی یہ پر ہواؤں میں تیزی پیدا کر کے بھڑکا دیں گے اور ان ہواؤں میں اگ کی تیزی داخل ہو کر شولوں کی صورت پیدا ہو جائے گی علماء کے مطابق اس روایت میں ہواؤں سے بمباری کرنے اور ایسے جہازوں کی طرف اشارہ ہے جو اپنے پروں سے میزائلوں کو پھینک کر لوگوں کو برباد کر دیتے ہیں جبکہ اسی روایت میں ان ہواؤں کے چلنے کے بعد عورتوں کا اپنی عزت و عظمتوں اور مردوں پر رونے کا تذکرہ اس بارے میں باقاعدہ تصریح سے معلوم ہوتا ہے اور یہی نقشہ امام مہدی کے دور کا نقل کیا گیا ہے
اسی طرح حضرت کعب ابار رحمت اللہ علیہ کی بھی ایک روایت ہے جس میں اپ نے فرمایا پھر اللہ تعالی رومیوں پر ایسے ہوائیں اور پرندے مسلط کر دے گا جو ان کے چہروں کو اپنے کے لیے زمین کو پھاڑ دیں گے ان پرندوں کی تیز اوازوں سے زمین میں سخت حرکتیں رونما ہوں گی اور یہ رومی زمین کے گہرے گڑے میں دھنس جائیں گے دوستوں اس روایت کو اصل حاضر کے تناظر میں دیکھا جائے تو یہی بات سمجھ اتی ہے کہ امام مہدی کے پاس ایسا اسلحہ ہوگا جس کی شکل پرندوں کی طرح ہوگی جس میں تیز ہوا ہوگی اور وہ پرندہ نما کر کانوں کو بہرہ کرنے والی اواز اور زمین کو تیز حرکت دینے والے زور کی وجہ سے ان کی انکھوں کو اپنے پپوٹوں سے نکال کر ان کے چہروں پر مار دے گی
یہ روایت اج کل کہ بموں اور میزائلوں کے علاوہ دیگر اسلحیوں کے استعمال کی طرح واضح نشاندہی کرتی ہے کیونکہ موجودہ جنگوں میں یہی اسلحے استعمال ہوتے ہیں اس کے علاوہ ایک اور روایت میں اس کی مزید وضاحت ملتی ہے جس میں فرمایا جاتا ہے اور ضرور تم پر تین اگ اتاریں گے ایک اگ تارکول سے بنی ہوئی دوسری اگ گندھک سے بنی ہوئی اور تیسری اگ جلتے تیل سے بنی ہوئی جس کے اثرات سے تمہارے جسم سے بال اور چمڑا اکھڑ جائے گا اور تمہاری ابادیاں منہدم ہو کر چٹیل میدان بن جائیں گی جس کے بعد اسمان اور تمہارے مابین کوئی حائل نہیں ہوگا
اور ضرور تمہاری اوازیں چیخ و پکار اور اس کے بعد زمین سے اٹھنے والا دھواں اسمان کی طرف اٹھے گا اس روایت کی تشریح علمائے کرام اس طرح کرتے ہیں کہ دور مہدی میں مسلمان اور کفار ایک دوسرے پر تین مختلف قسم کی اگ برسائیں گے ایک وہ اگ ہوگی جس میں تارکول کا استعمال ہوگا دور حاضر میں جراثیمی ہتھیاروں کی ایک ایسی قسم بھی موجود ہے جس میں تارکول کی طرح معدنیات استعمال ہوتے ہیں دوسری وہ اپ جس میں گندک کا استعمال ہوگا موجودہ ملک اسلے میں گندک اور تیزاب کا استعمال عام ہوتا ہے جس کے گیس نما خطرناک اثرات کی وجہ سے متاثرین کے جسموں سے چمڑے اور بالوں کے ادھڑنے کے علاوہ موزی بیماریوں کے خدشات بڑھ جاتے ہیں اور ان دنوں شامی فسادات میں اکثر خبروں میں ان جیسے ہتھیاروں کے استعمال کے انکشاف ہوا ہے اس کے بعد وہ اگ جس میں تیل ہوگا جراسیمی اور مہلک ہتھیاروں میں پیرل بمب کا ذکر اکثر و بیشتر ہوتا رہتا ہے
جن کے استعمال کے بعد متاثرین کے بدن اگ لگ کر جلس جاتے ہیں اس کے بعد فرمایا کہ ان ہتھیاروں کے بعد لوگوں کے گھروں اور دوسری عمارتوں کے چھت گر کر زمین پر ا جائیں گے اور بطور چھت بسنے کے لیے اسمان اور متاثرین کے درمیان کوئی حائل نہیں ہوگا اس روایت میں جنگی اسلحے کا تذکرہ دور حاضر کے مولک اور اجراسیمی ہتھیاروں سے کیا جائے تو یہی بات سمجھ اتی ہے کہ نصوص میں بیان ہونے والی اگ سے ہتھیار ہی مراد ہے ناظرین گرامی کہا جاتا ہے کہ ایک دفعہ جب مشہور سائنس دان سٹیفنگ ہاکنگ سے یہ سوال کیا گیا کہ اپ کے مطابق تیسری عالمی جنگ کیسی ہوگی تو ان کا کہنا تھا کہ مجھے یہ تو نہیں پتہ کہ تیسری جنگ عظیم کیسی ہوگی البتہ اتنا ضرور کہوں گا
کہ میرے مطابق ایک چوتھی جنگ بھی ہوگی جو کسی ٹیکنالوجی سے نہیں بلکہ لاٹھیوں سے لڑی جائے گی ان کا کہنا تھا کہ میرے مطابق جب چوتھی جنگ عظیم ہوگی تو اس وقت دنیا میں جدید ٹیکنالوجی کا خاتمہ ہو چکا ہوگا لہذا جب جنگ کا ماحول بنے گا تو لوگ لاٹھیاں لے کر اپنے گھروں سے نکلیں گے اور جنگ کریں گے اسٹیفن ہاکنگ کی اس بات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جیسے تیسری جنگ عظیم اتنی خطرناک ہوگی کہ اس میں تمام ٹیکنالوجی ختم ہو جائے گی