پاکستانیو نے بھارت کے رافیل طیارے مار گرائے تب چین نے خاموشی سے خوشی منائی ان کے اندر ایک عجیب سا سکون تھا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ انے والا وقت ان کی برتری ثابت کر دے گا وہ جانتے تھے کہ جنگ کی اصل کامیابی صرف ہتھیاروں کی تعداد سے نہیں بلکہ ٹیکنالوجی کی طاقت سے حاصل ہوتی ہے لہذا چین نے ایک ایسا ہتھیار بنایا یعنی تمام بموں کی ماں کہتی ہے یہ ایک ایسا خطرناک ہتھیار ہے جو صرف چند منٹوں میں دشمن کا پورا ملک تباہ کر سکتا ہے
یہ بم صرف زمین پر نہیں گرتا یہ فضا میں اڑتا ہے اپنے ہدف کو خود تلاش کرتا ہے اور ایک ایک دشمن کے نشانے کو ٹھکانہ بناتا ہے اب اپ سوچیں کہ اگر ایک وقت میں چین ایسے سینکڑوں میزائل فائر کر دے تو نیچے کھڑی فوجیں ٹینک ایئر کرافٹ ریڈار حتی کہ زیر زمین بنکرز تک سب کے سب ملیامیٹ ہو جائیں گے یہ میزائل صرف ایک بم نہیں بلکہ پورا نظام ہے ایک ایسا سسٹم جو زمین سے جہازوں سے سب میرین سے یہ ڈرونز کے ذریعے فائر کیا جا سکتا ہے جب یہ فائر ہوتا ہے تو اس کی اواز پوری فضا کو ہلا کر رکھ دیتی ہے یہ میزائل نہ صرف اپنے ہدف کو خود ڈھونڈتا ہے بلکہ ہر میزائل کا الگ الگ ہدف ہوتا ہے
مطلب یہ کہ ایک ساتھ سو میزائل فائر ہوں گے تو 100 کے 100 مختلف جگہوں پر الگ الگ ہدف پر گر کر تباہی مچائیں گے چین کی یہ ٹیکنالوجی عام بموں سے الگ ہے یہ صرف دھماکہ کرنے کے لیے نہیں بنی بلکہ دشمن کے پورے الیکٹرانک نظام کمیونیکیشن سسٹم بجلی انٹرنیٹ اور ریڈار سسٹمز کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے لیے بنے ہیں اس سسٹم کا ایک حصہ ای ایم پی بمبز ہیں جو فضا میں پھٹتے ہی دشمن کے تمام برقی الات کو ناکارہ بنا دیتے ہیں یعنی اگر چین یہ بم بھارت پر گرا دے تو نہ صرف اس کے ٹینک اور جہاز بند ہو جائیں گے
بلکہ اس کے ہسپتال ٹی وی چینلز فوجی ریڈیو حتی کہ انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورک بھی بند ہو جائیں پیارے دوستو بھارت جو ہمیشہ چین کے ساتھ سرحدی تنازعات میں الجھا رہا ہے اب اس خوف میں مبتلا ہے کہ اگر چین نے واقعی اپنے جدید میزائل سسٹم کا استعمال کر لیا تو صرف چند سیکنڈز میں اس کا دفاعی نظام تباہ ہو جائے گا بھارت نے حالیہ دنوں میں اپنی جنگ حکمت عملی بدل دی ہے اور وہ اب اسرائیل سے ڈرونز اور پراموز جیسے میزائل حاصل کر رہا ہے لیکن چین کے مقابلے میں یہ سب کچھ نہایت پرانا اور کمزور لگتا ہے
چین کا یہ نیا سسٹم جسے بعض ماہرین میزائلوں کی بارش کا نام دیتے ہیں ہر میزائل کو ایک ذہین سپاہی کی طرح کام کرنے کی صلاحیت دیتا ہے یعنی ہر میزائل کو پتہ ہوتا ہے کہ اس نے کہاں جا کر حملہ کرنا ہے یہ سسٹم اتنا خودکار اور برق رفتار ہے کہ بھارت جیسے بڑے ملک کے پاس اتنا وقت بھی نہیں ہوگا کہ وہ اپنے دفاعی سسٹمز کو ان کر سکے جیسے ہی چین یہ میزائل فائر کرے گا صرف پانچ منٹ کے اندر اندر دشمن ملک کی بجلی بند موبائل نیٹورک ناکارہ انٹرنیٹ ختم اور ریڈار سسٹمز جلا دیے جائیں گے یہ نہ صرف جسمانی تباہی لاتا ہے بلکہ ایک ملک کی پوری کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کو اندھا کر دیتا ہے اس لیے ماہرین کا کہنا ہے کہ چین تائیوان پر قبضہ صرف فوجی طاقت سے نہیں کرے گا
بلکہ یہ پورا اپریشن صرف 50 منٹ کے اندر مکمل ہوگا چین سب سے پہلے تائیوان کے اوپر ای ایم پی میزائل گرائے گا پھر مکمل بلیک اؤٹ کر کے زمینی فوج اتارے گا اور جب تک دنیا کو خبر ہوگی تب تک چین سرکاری اعلان کر چکا ہوگا کہ تائیوان اب چین کا حصہ بن چکا ہے امریکہ بھارت یہ یورپ جب تک جواب دیں گے تب تک سب کچھ ختم ہو چکا ہوگا پیارے دوستو اب اپ یقینا سوچ رہے ہوں گے کہ پاکستان کا اس سب میں کیا کردار ہے تو یاد رکھیے کہ چین کبھی بھی اپنی ٹیکنالوجی کو فالتو نہیں رکھتا وہ ہمیشہ چاہتا ہے کہ میدان جنگ میں اس کی ٹیکنالوجی کو ازمایا جائے اور اس مقصد کے لیے اگر کوئی سب سے موضوع ملک ہے تو وہ پاکستان ہے پاکستان اور چین کی دوستی ایک عام اتحاد نہیں ہے بلکہ یہ ایک سٹریٹیجک الائنس ہے پاکستان پہلے ہی اپنے بیانات میں بات کر چکا ہے کہ ہم نے ابھی اپنے ہتھیاروں کی طاقت دکھائی نہیں سرپرائز دینا ابھی باقی ہے
تو دوستو اپ خود سوچیے کہ بھارت اگر واقعی پاکستان کے خلاف کوئی بڑی جنگ چھیڑنے کی کوشش کرتا ہے تو چین کیا کرے گا چین کو اپنی ٹیکنالوجی ازمانے کا بہترین موقع ملے گا ایسی صورتحال میں چین پاکستان کی مدد کے بہانے اپنی مولک میزائل ٹیکنالوجی پاکستان کو مہیا کر سکتا ہے یا خود پیچھے رہ کر پاکستان کی جانب سے استعمال کروا سکتا ہے اس طرح چین کو بھی اپنا سسٹم ٹیسٹ کرنے کا موقع مل جائے گا اور پاکستان کو بھارت کے خلاف ایک زبردست ٹیکنیکل برتری حاصل ہو جائے گی اور جے ایف س تھنڈر جیسے منصوبے انہی تعلقات کا منہ بولتا ثبوت ہے ناظرین بھارت کا خوف بالکل بجا ہے کیونکہ جب تک اسے خبر ہو تب تک اس کے عام فوجی اڈے تباہ ہو چکے ہوں گے اور چین اور پاکستان دونوں مل کر دشمن کو مکمل طور پر گھیر چکے ہوں گے ادھر امریکہ کی حالت بھی عجیب ہو چکی ہے ایک طرف وہ بھارت کو چین کے خلاف لڑنے پر اکسارا ہے اور دوسری طرف خود میدان سے دور رہ کر صرف سیاسی فائدے حاصل کرنا چاہتا ہے
امریکہ کو معلوم ہے کہ اگر وہ براہ راست چین سے ٹکرا گیا تو یہ جنگ صرف ایشیا نہیں بلکہ پوری دنیا میں پھیل جائے گی اس لیے وہ بھارت کو فرنٹ پر لا رہا ہے اسے اسرائیل سے جدید اسلحے دل کر رہا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا بھارت واقعی اس سب کے لیے تیار ہے کیا بھارت اتنی بڑی جنگ لڑنے کی طاقت رکھتا ہے جس میں چین جیسی سپر پاور اور پاکستان جیسے ایٹمی ملک کا اتحاد شامل ہو اس کے علاوہ رپورٹس کے مطابق چین نے حال ہی میں بھارت کے شمال مشرقی علاقوں میں غیر روایتی جنگ شروع کر دی ہے بھارت کی اپنی نیوز کے مطابق وہاں کے حالات بگڑتے جا رہے ہیں
اور کچھ علاقے مرکزی حکومت کے کنٹرول سے بھی نکل رہے ہیں یہ وہی جگہ ہے جسے چکن نیک کہا جاتا ہے جہاں سے چین اگر چاہے تو بھارت کے کئی حصوں کو مکمل طور پر الگ کر سکتا ہے بھارت اب اس خوف میں مبتلا ہو چکا ہے کہ اگر چین نے اس سمت سے مکمل حملہ کیا تو بھارت کا مشرقی حصہ شاید ہمیشہ کے لیے اس کے ہاتھ سے نکل جائے اور اگر اسی دوران پاکستان بھی مغرب سے حملہ کر دے تو بھارت دو طرفہ جنگ میں بری طرح پھنس جائے گا اس صورتحال کو ماہرین ٹو فرنٹ وار کہتے ہیں ناظرین ایک اور بات کہ چین صرف سرحد پر جنگ نہیں کر رہا وہ بھارت کے اندر نفسیاتی جنگ بچھڑ چکا ہے
شمال مشک کی ریاستوں میں چین میں نئی شدت پیدا کرتی ہے وہاں کے کئی علاقے جیسے کہ ناگل ہیں میزورام اور منی پور چین کے زیر اثر ا چکے ہیں چین وہاں کے علیحدگی پسندوں کو مدد دے رہا ہے ان ریاستوں کے لوگ اب دہلی سے بیزار ہو چکے ہیں اور کچھ جگہوں پر بھارتی فوج کو بھی پیچھے ہٹنا پڑا ہے یعنی بھارت اندر سے بھی کمزور ہو رہا ہے اور چین اہستہ اہستہ اس کی جڑیں بھی کاٹ رہا ہے اب اگر یہی ٹیم پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون کرے تو بھارت کو دو طرفہ جنگ کا سامنا کرنا پڑے گا مغرب میں پاکستان مشرق میں چین اوپر سے ای ایم پی میزائلز نیچے سے ریڈارچ ہیں ڈرون حملے سیٹلائٹ بلاک اور اندر سے علیحدگی پسند بغاوت بھارت ایسی جنگ میں نہ صرف ہارے گا بلکہ مکمل طور پر بکھر جائے گا
اسی خطرے کی وجہ سے بھارت کے وزیر خارجہ جے شنکر نے خود کہا کہ ہمیں چین اور پاکستان سے شدید خطرہ ہے اور یہی وہ جملہ ہے جو اصل کہانی کو سمجھنے کے لیے کافی ہے کیونکہ یہ ماننا بھارت کی کمزوری کا کھلا اعتراف ہے دوسری طرف بھارت کا مورال بلند ہے نہ صرف فوجی طاقت بلکہ سٹریٹیجک اتحاد بھی اس کے ساتھ ہیں چین کی حمایت کے ساتھ ساتھ پاکستان نے خود بھی ایسے کئی میزائل سسٹمز تیار کر لیے ہیں جو بھارت کے بڑے بڑے شہروں کو صرف چند منٹوں میں نشانہ بنا سکتے ہیں
تو دوستو دنیا اب ایک ایسے وقت کی جانب بڑھ رہی ہے جہاں جنگیں صرف توپوں اور بندوقوں سے نہیں لڑی جائیں گی بلکہ میزائلوں کی بارش بجلی کی تباہی انٹرنیٹ کا خاتمہ اور ذہنی جنگ کے ہتھیار استعمال ہوں گے اور چین اس میدان میں سب سے اگے نکل چکا ہے اس کی ٹیکنالوجی نے دنیا کی تمام طاقتوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے امریکہ بھی اب چینی میزائل ٹیکنالوجی سے ڈرنے لگا ہے اور بھارت کو اگے کر کے خود پیچھے ہٹ رہا ہے یہی وجہ ہے کہ اگر کوئی ملک چین سے ٹکرانے کی کوشش کرے گا تو وہ صرف اپنی تباہی کو اواز دے گا -