Jab ek aurat ne maut ka farishte ko dekha - زندگی بدل دینے والا منظر

Urdu travel
0
معزز دوستوں میں سلمان اور دیکھنے والوں کو السلام علیکم ناظرین گرامی موت ایک ایسی حقیقت ہے جسے کوئی بھی جھٹلا نہیں سکتا موت نہ چھوٹوں پر شفقت کرتی ہے اور نہ ہی بڑوں کی تعظیم کرتی ہے یہ دنیاوی چوہریوں سے ڈرتی ہے اور نہ ہی بادشاہوں سے ان کے دربار میں حاضری کی اجازت لیتی ہے جب بھی حکم خداوندی ہوتا ہے تو یہ تمام دنیاوی رکاوٹوں کو چیرتی اور پھاڑتی ہوئی مطلوب کو حاصل کر لیتی ہے .

لیکن کیا اپ جانتے ہیں کہ جب کوئی شخص مرنے کے قریب ہوتا ہے تو اسے ایسا کیا محسوس ہوتا ہے یا وہ ملک الموت کی کون سی شکل دیکھتا ہے جو کوئی دوسرا نہیں دیکھ سکتا اور نہ ہی محسوس کر سکتا ہے اور جب وہ مر جاتا ہے تو عمومی طور پر اس کی انکھیں کھلی کیوں رہ جاتی ہیں اگر اپ ان سوالوں کے جواب نہیں جانتے تو یہ آرٹیکل اپ کے لیےلکھاگیا ہے





معزز دوستوں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے کہ مرد مومن کی موت کا جب وقت اتا ہے تو مومن کی روح ملائکہ کے جلوس کے ساتھ جاتی ہے ملک الموت کی قیادت میں 500 فرشتوں کا وفد ہے جلوس لے کر مومن کے پاس اتا ہے ملک الموت مرد مومن کو سلام کرتا ہے اور کہتا ہے کہ اللہ پاک نے اپ پر سلام بھیجا ہےحدیث میں ہے کہ پھر ملک الموت اس مومن کی روح کو اسمانوں پر لے جاتا ہے جہاں تمام فرشتے اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہوتے ہیں اور پھر اس روح کو بھی سجدہ کرواتے ہیں دوستو اس حدیث مبارکہ سے تو یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جب کسی نیک انسان کو موت اتی ہے تو وہ اپنی طرف اتے ہوئے نورانی فرشتوں کو بھی دیکھ رہا ہوتا ہے

اور ان سے کلام بھی کرتا ہے لیکن دنیا کی ظاہری انکھیں اس منظر کو بالکل بھی دیکھ نہیں پاتے لیکن دنیا کی ظاہری انکھیں اس منظر کو بالکل بھی دیکھ نہیں پاتی اس کے علاوہ مشاہدے میں ایا ہے کہ مرنے کے بعد میت کی انکھیں کھلی رہ جاتی ہیں اس حوالے سے سائنسی توجیہات میں پیش کی جاتی ہیں تو ہم اس سوال کہ مرنے کے بعد میت کی انکھیں کیوں کھلی رہ جاتی ہیں کا جواب خود سرور کونین والی دو جہاں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے دیتے ہوئے رب تعالی کے اس راز سے قیامت تک انے والے انسانوں کو اگاہ فرما دیا تھا اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی فوت ہوتا ہے تو اس کی انکھیں ایک ایسا منظر دیکھ رہی ہوتی ہیں جو زندوں کو نظر نہیں اتا احادیث کی مستند کتاب ابو مسلم اور ابن ماجہ کی روایات کے مطابق جب صحابی رسول صلی اللہ علیہ ہ وسلم حضرت ابو سلمہ رضی اللہ تعالی عنہ کا اخری وقت ایا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ان کی عیادت کے لیے تشریف لائے وہ اس وقت نزا کے عالم میں تھے گھر میں افسردگی کا ماحول تھا

اور گھر کے ایک گوشی میں خواتین رو رہی تھی اس موقع پر اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ میت کی جان نکل رہی ہوتی ہے تو اس کی نگاہیں پرواز کرنے والی روح کا پیچھا کرتی ہیں تم دیکھتے نہیں کہ ادمی مر جاتا ہے تو اس کی انکھیں کھلی رہ جاتی ہیں جب حضرت ابو سلمہ رضی اللہ تعالی عنہ کا دم نکل گیا تو اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے ان کی انکھیں بند کر دی ان احادیث سے یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ جب انسان کو موت اتی ہے تو وہ اپنی کھلی انکھوں سے نورانی مخلوق دیکھ رہا ہوتا ہے جو عام دنیاوی انکھوں سے اوجھل ہوتی ہے اسی طرح کا ایک واقعہ اس وقت بھی سوشل میڈیا کی سیرت بنا ہوا ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شدید بیمار مریضہ بیڈ پر لیٹی ہوتی ہے اور اس کے ساتھ ہی ایک کرسی پر اس کی سگی بہن بیٹھی ہوتی ہے


جو کہ اپنی بہن کی عیادت کے لیے اتی ہے یہ دونوں مسلمان بہنیں باتوں میں مصروف ہوتی ہیں کہ اچانک اس کی بیمار بہن کپکپا جاتی ہے اور اوپر کی جانب دیکھ کر کہتی ہے کہ یہ کیا ہے چونکہ سانپ بیٹھی ہوئی خاتون کو کچھ نظر نہیں اتا اس لیے وہ کہتی ہے کہ کچھ بھی نہیں لیکن اس کی بیمار بہن کی طبیعت مزید بگڑتی ہے اور وہ کہتی ہے کہ کچھ ہونے والا ہے لیکن اس کی بہن اپنی بیمار بہن کو حوصلہ دیتے ہوئے کہتی ہے کہ کچھ ہونے والا نہیں ہے سب کچھ ٹھیک ہے لیکن وہ پھر ایک جانب دیکھ کے کہتی ہے کہ بہن یہ کیا ہے اگر ہم اس لڑکی کی ویڈیو کو غور سے دیکھیں تو ہمیں محسوس ہوگا کہ جیسے اسے کوئی ایسی مخلوق دکھائی دے رہی ہے جو باقیوں کی نظروں سے اوجھل ہے اور اسی دوران اس لڑکی کی روح پرواز کر جاتی ہے اور اس کی انکھیں بالکل کھلی رہ جاتی ہیں ناظرین گرامی اپ پہلے یہ ویڈیو کے مناظر دیکھیں اس کے بعد ہم گفتگو کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں ائی ہوگی جن کا ذکر ہم نے ویڈیو کے اغاز میں کیا تھا جن میں اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے واضح طور پر بتایا تھا کہ مرنے والے کی انکھیں کھلی کیوں رہ جاتی ہیں اور یہ بھی بتایا تھا کہ روح قبض کرنے کے لیے انے والے فرشتے مرنے والے مومن سے گفتگو بھی کرتے ہیں

جب ان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے روح کے بارے میں دریافت کیا گیا تو اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ روح اللہ کا حکم ہے ایک حدیث میں ارشاد ہوتا ہے کہ میت پہچانتی ہے کہ کون اسے غسل دیتا ہے اور کون اٹھاتا ہے کون اسے کفن پہناتا ہے اور کون قبر میں اتارتا ہے پیارے دوستو ہم اگر اج جدید سائنس کی مدد سے یہ جاننے کی کوشش کریں کہ مرتے وقت انسان کیا محسوس کرتا ہے تو سائنس بھی اج اسلام کے اصولوں پر چلتے ہوئے نظر اتی ہے ایک جدید سائنسی تحقیق کے مطابق جب روح نکلتی ہے تو انسان کا منہ کھل جاتا ہے اونٹ کسی بھی قیمت پر اپس میں چپکے ہوئے نہیں رہ سکتے روح پیروں کو کھینچتی ہوئی اوپر کی طرف اتی ہے جب دل تک لوگ کھینچ کی جاتی ہے تو انسان کی سانس باہر کی طرف چلنے لگتی ہے

یہ وہ وقت ہوتا ہے جب انسان شیطان اور فرشتوں کو دنیا میں اپنے سامنے دیکھتا ہے ایک طرف شیطان اس کے کان کے ذریعے کچھ مشورے تجویز کرتا ہے تو دوسری طرف اس کی زبان اس کے عمل کے مطابق کچھ لفظ ادا کرنا چاہتی ہے اگر انسان نیک ہوتا ہے تو اس کا دماغ اس کی زبان کو کلمہ شہادت کی ہدایت دیتا ہے اور اگر انسان کافر مشرک بدین یہ دنیا پرست ہوتا ہے تو اس کا دماغ ایک عجیب ہیبت کا شکار ہو کر شیطان کے مشورے کی پیروی کرتا ہے یہ سب اتنی تیزی سے ہوتا ہے کہ دماغ کو دنیا کی فضول باتوں کو سوچنے کا موقع ہی نہیں ملتا انسان کی روح نکلتے ہوئے ایک زبردست تکلیف ذہن محسوس کرتا ہے لیکن تڑپ نہیں پاتا کیونکہ دماغ کو چھوڑ کر باقی روح اس کی حلق میں اکٹھی ہو جاتی ہے اور جسم ایک گوشت کے بے جان لوتھرے کی طرح پڑا ہوا ہوتا ہے جس میں کسی حرکت کی گنجائش باقی نہیں رہتی اخر میں دماغ کی روبی کھینچ لی جاتی ہے انکھیں روح کو لے جاتے ہوئے دیکھتی رہتی ہیں ان انکھوں کی پتلیاں اوپر چڑھ جاتی ہیں جس سمت فرشتہ رک قبض کر کے جاتا ہے

اس کے بعد انسان کی زندگی کا وہ سفر شروع ہوتا ہے جس میں روح تکلیفوں کے تہہ خانوں سے لے کر ارام کی اٹھ محسوس کرنے لگتی ہے جیسا کہ اس سے وعدہ کیا گیا ہے جو دنیا سے گیا وہ واپس کبھی نہیں لوٹا مومن کی روح اس طرح کھینچ لی جاتی ہے جیسے اٹے میں سے بال نکالا جاتا ہے جبکہ گنہگار کی روح غار دار درخت پر بڑے سوتی کپڑے کی طرح کھینچی جاتی ہے ناظرین گرامی یہاں سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ انسانی جسم سے لوگ کس رفتار سے قبض ہوتی ہیں یا موت کتنی تیزی کے ساتھ انسانی جسم میں صلاحیت کرتی ہے اس سوال کا جواب تلاش کرنے کے لیے امریکہ کے ماہرین نے تحقیق کی طبی ماہرین پر محققین نے مختلف تحقیقات کر کے نتائج اخذ کرنے کی کوشش بھی کی اسی طرح امریکہ کے ماہرین نے ایک اور مطالعاتی تجزیہ کیا جس میں روح قبض ہونے کی رفتار کو دیکھا گیا امریکہ کی سٹیل یونیورسٹی کے ماہرین نے دعوی کیا ہے کہ موت کے کچھ عرصے بعد انسان کے بال اور ناخن بڑھتے رہتے ہیں جس کی اہم وجہ یہ ہے کہ جسم کے تمام خلیات بیک وقت مردار نہیں ہوتے بلکہ موت انسانی جسم میں اہستہ اہستہ سفر طے کرتی ہے ماہرین نے دعوی کیا ہے کہ وہ انسانی جسم میں موت کے پھیلاؤ کی رفتار کو ریکارڈ کرنے اور اس کا مشاہدہ کرنے میں بھی کامیاب ہو گئے محققین کا کہنا ہے کہ موت تقریبا دو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے انسانی جسم میں سفر کرتی ہے

تحقیق میں یہ بات سامنے ائی کہ ہمارے جسم کے خلیات کے درمیان ایک سینٹی میٹر کا فاصلہ ہے انسان کو مکمل مرنے میں تقریبا پانچ گھنٹے کا وقت درکار ہوتا ہے دوستوں بے شک موت ایک ایسی حقیقت ہے جسے ہر مذہب کا ماننے والا بلکہ لامزم ایمان لائے لیکن اج ہر اپنی موت کو فراموش کیے ہوئے ہیں بہرحال جو اللہ پاک اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے وجود سے ہی غافل منکر ہیں ان سے اس بات کا کیا شیو افسوس تو ہم مسلمانوں پر ہیں کہ دنیا کو اخرت کی کھیتی ماننے کے باوجود موت سے اور اس کی تیاری سے غافل ہے



ایک انصاری مرد نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرنے کے بعد اپ سے پوچھا کہ سب سے افضل مومن کون ہے اپ نے فرمایا کہ جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں پھر اس نے سوال کیا کہ سب سے عقلمند مومن کون ہے اپ نے فرمایا کہ جو موت کو سب سے زیادہ یاد رکھے اور موت کے بعد کے لیے سب سے اچھی لہذا ہمیں چاہیے کہ احادیث نبوی کی روشنی میں ہم موت کو ہمیشہ یاد رکھیں .
 
Tags:
  • Older

    Jab ek aurat ne maut ka farishte ko dekha - زندگی بدل دینے والا منظر

Post a Comment

0Comments

Post a Comment (0)