قیامت کی باری نشانیاں ظاہر ہونا شورو ہوگی ۔ qayamat ki bari nashaniyan zaahar hona shoro hogi

Urdu travel
0

اپ تمام دیکھنے والوں کو السلام علیکم ناظرین گرامی جب بھی کوئی دو سپر پاورز امنے سامنے اتی ہیں تو ہر زبان پر یہی بات ہوتی ہے کہ عنقریب تیسری عالمی جنکشن ہو جائے جس میں حق کو فتح حاصل ہوگی لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ احادیث نبوی صلی اللہ علیہ ہ وسلم کی روشنی میں یہ جنگ کب ہوگی اور کس طرح مدینہ کو اچھی حالت میں چھوڑ کر ویران کر دیا جائے گا اور کیسے ملک شام سے اس جنگ کا اغاز ہو رہا ہے یہ سب ہم اج کسی ویڈیو میں بتائیں گے-




اور اخر پہ اپ کو یہ بھی بتائیں گے کہ صوبہ سندھ کس طرح غرق ہوگا دوستوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ایک حدیث میں ارشاد فرمایا کہ اگر اہل شام میں فساد برپا ہو جائے تو پھر تم میں کوئی خیر نہیں ہے اور میری امت میں ہمیشہ ایک ایسی جماعت رہے گی جس کو اللہ تعالی کی مدد حاصل ہوگی اور اس کو نیچا دکھانے والے قیامت تک اس جماعت کو نقصان نہیں پہنچا سکتے اب موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے ایسا ہی محسوس ہو رہا ہے کہ اپ صلی اللہ علیہ ہ وسلم کی حدیث مبارکہ سچ ہونے کا وقت اگیا ہے-


کیونکہ شام میں اس وقت ٹپکتا خون سے سختی اہیں جلتی بستیاں دہکتی اگ بے گور و کفن لاشیں بلکتا بچپن بھوک سے بے تاب بنائیں تاراج ہوتی مقدس کبائیں لہو لہان گلیاں انسانی خون کی ندیاں ملبے کے نیچے دفن معصوم کلیاں فضا میں بلند ہو رہی روح فرسات چیخیں اجڑتے محلے اور جلتے مکانات کا دردناک نظارہ ہے اور ان سب کو ملانے سے اگر کسی چیز کی تصویر بنتی ہے تو اس کا نام ملک شامل ہے اور یہ سب اس ملک میں ہو رہا ہے جو اپنے اندر تاریخی عظمت و تقدس کے ان گنت پہلو رکھتا ہے جس کے تقدس کا قران شاید ہے اور جس کی عظمت پر احادیث رسول ناطق ہے یہ وہی ملک ہے جس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ ہ وسلم نے یہ دعا فرمائی کہ رب جلیل ہمارے شام اور ہمارے یمن میں برکت عطا فرما اس سرزمین کو نبی پاک صلی اللہ علیہ ہ وسلم نے مسلمانوں کی اخری ہجرت کا قرار دیا چنانچہ اپ صلی اللہ علیہ ہ وسلم نے فرمایا کہ جیسے مدینہ کی طرف ہجرت ہوتی ہے



ویسی ایک اور ہجرت ہوگی اور یہ ہجرت وہاں ہوگی جہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام ہجرت کر کے پہنچے تھے یعنی ملک شام اور وہاں ہجرت کرنے والے لوگ زمین کے سب سے نیک لوگ ہوں گے دوستو یہی وہ خطہ ہے جہاں قیامت سے پہلے حضرت عیسی علیہ السلام اتریں گے چنانچہ حدیث میں اتا ہے کہ جب حضرت عیسی علیہ السلام زمین پر اتریں گے تو اپ کا نزول دمشق کی مسجد میں ایک سفید مینار کے پاس ہوگا یہی عرض محشر ہے اور یہی وہ مبارک جگہ ہے جہاں قیامت کے قریب اللہ کے مقبول بندے جمع ہوں گے اور اتنا ہی نہیں بلکہ فتنوں کے زمانے میں نبی رحمت صلی اللہ علیہ ہ وسلم نے ارض شام میں پناہ لینے کی تاکید فرمائی چنانچہ اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے قریب ایک اگ حضرت موت سے نکلے گی اور لوگوں کو حقلاتے ہوئے لے جائے گی اس وقت تم لوگ شام میں پناہ لو یہ وہی شام ہے جس سے اثار قیامت وابستہ ہے اور جہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ہجرت فرمائی اور جو انبیاء کا مسکن رہا ہے اور یہی وہ پاک جگہ ہے جو عہد قدیم میں سلطنت رومہ کا حصہ تھا.


جس کی طرف سب سے پہلے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت اسامہ رضی اللہ تعالی عنہ کی قیادت میں پہلا فوجی قافلہ روانہ کیا تھا اور جس کی طرف حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ نے پیش کرنے کی تھی پھر پندرویں ہجری میں جنگی یرموک سے قبل ہی جہاں اسلام کا پرچم لہرایا تھا ناظرین گرامی ملک شام کے ان تمام فضیلتوں کے باوجود اب اس کی تباہی کا وقت ا چکا ہے جیسا کہ حدیث مبارکہ میں بیان کیا گیا تھا اور یہی وہ تباہی ہوگی جو قیامت کی وجہ بنے گی اور مدینہ میں ویرانی بھی اسی تباہی کے سبب ہوگی اس حوالے سے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ ہ وسلم نے فرمایا کہ بیت المقدس کی ابادی مدینہ کی ویرانی ہوگی مدینہ کی ویرانی لڑائیوں اور فتنوں کا ظہور ہوگا فتنوں کا ظہور قسطنطنیہ کی فتح ہوگی .



اور قسطنطنیہ کی فتح دجال کا ظہور ہوگا پھر اپ نے اپنا ہاتھ اس شخص یعنی معاذ بن جبل کی ران یا منڈے پر مارا جن سے اپ یہ بیان فرما رہے تھے پھر فرمایا یہ ایسے ہی یقینی ہے جیسے تمہارا یہاں ہونا یا بیٹھنا یقینی ہے ایک اور حدیث میں اتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ کی ویرانی اس حد تک بڑھ جائے گی کہ کسی مسجد کے اندر کوئی کتا داخل ہوگا تو اسے روکنے والا کوئی نہیں ہوگا اور وہ مسجد کے ستون پر پیشاب کرے گا اور مدینہ کے پھلوں کو کوئی انسان نہیں کھائے گا تو صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ ہ وسلم تو ان پھلوں کو کون کھائے گا تو اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ ان کو درندے اور پرندے یعنی حیوانات کھائیں گے پیارے ساتھیو ایک اور روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ ہ وسلم نے فرمایا کہ تمہاری مختلف فوجیں ہوں گی.


ایک شام میں ایک عراق میں اور ایک یمن میں حضرت عبداللہ نے پوچھا کہ میں کس میں شامل ہوں اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ تم شام کی فوج میں شامل ہو جانا اور یہ نہ ہو سکے تو یمن کی فوج میں شامل ہونا ان احادیث میں ٹائم لائن کے حساب سے اہم ترین حدیث یہ بتاتی ہے ایک قوم میری امت میں سے ہند پر حم میری امت میں سے ہند پر حملہ کرے گی اللہ اس کو فتح عطا فرمائے گا یہاں تک کہ وہ ہند کے بادشاہوں کو زنجیروں میں جکڑ کر لائیں گے پس اللہ ان کے گناہوں کی مغفرت فرمائے گا پھر وہ لوٹ ائیں گے تو شام کی طرف حضرت عیسی ابن مریم کو پائے گئے یہ دونوں محاذ اس وقت اس بڑی عالمی جنگ کے ابتدائی مراحل میں داخل ہو چکے ہیں


اور ویسے ہی تردید نظر ارہی ہے جیسے سید الانبیاء محمد مصطفی صلی اللہ علیہ ہ وسلم نے فرمائی تمام احادیث جو اس موضوع پر ہیں ان کی تعداد ہزاروں میں بنتی ہے اور اگر ان کی ترتیب زمانی کا ایک خلاصہ بنایا جائے تو یوں نکلے گا کہ فرات کے کنارے ایک سونے کا پہاڑ برامد ہوگا


جس پر لڑنے والوں میں سے 100 میں سے 99 مارے جائیں گے جزیرہ نما عرب اس وقت تک خراب نہ ہوگا جب تک مصر خراب نہ ہو جائے جب مصر میں پیلے جھنڈے برامد ہوں تو شام کے لوگوں کو زیر زمین پناہ گاہیں بنا لینی چاہیے یاد رہے یا زیر زمین پناہ گاہیں بنانے کا اس لیے کہا جا رہا ہے کیونکہ شام پر اکثر تباہی فضائی حملوں سے ہوئی اس کے بعد بیت المقدس کی ابادی مدینہ کی ویرانی بڑی جنگ مولانا مت الکبری کا اغاز اور قسطنطنیہ کی فتح دجال کا خرچ اس ترتیب زمانی کے اعتبار سے ہم جنگ عظیم کے دہانے پر کھڑے ہیں جس کے اخری میدان ہند اور شام میں دامت اور اماک ہیں شام کی جنگ لڑنے والے گروہوں کو اپ صلی اللہ علیہ ہ وسلم نے رومی اور عرب کہا جیسا کہ ابن حبان اور مستدرک حاکم میں حدیث درج ہے کہ پھر رومی اپنے بادشاہ سے کہیں گے کہ ہم عرب والوں کے لیے اپ کی جانب سے کافی ہیں چنانچہ وہ جنگ عظیم کے لیے اکٹھے ہوں گے 80 جنوں کے تحت ائیں گے اور ہر جھنڈے کے تحت 12 ہزار سپاہی ہوں گے



اپ نے فرمایا کہ ان کی طرف ایک لشکر مدینہ سے پیش قدمی کرے گا جو اس زمانے کے بہترین لوگوں میں سے ہوگا ان میں سے ایک تہائی مسلمان بھاگ کھڑے ہوں گے جن کی توبہ اللہ قبول نہیں کرے گا ایک تہائی شہید ہو جائیں گے جو افضل شہداء ہوں گے اور ایک تہائی فتح حاصل کر لیں گے واضح رہے کہ اس وقت دونوں میدان جنگ گرم ہو چکے ہیں یہی وجہ ہے کہ ترکی نے اس سال 21 جنوری کو صبح کے وقت افواج شام کے افرین علاقے میں اتار دیے ترکی کا مقصد اپنی سرحد کے ساتھ ساتھ 30 کلومیٹر کا علاقہ سیف زون بنانا ہے
لیکن اس کی یہ حرکت امریکہ اور عالمی طاقتوں کو ناراض کرنے کے لیے کافی ہیں جنہوں نے ان کو مدتوں تک ایک سیکولر لبرل فوج کی حیثیت سے پالا پوسا ہے یوں تو اس وقت پورا ترکی طیب اردگان کی قیادت میں جمع ہے اور ترکی کی ہر مسجد میں کنوتے نازلہ پڑھی جا رہی ہے اس کے علاوہ ترک قوم شام کے 40 لاکھ مہاجروں کو پناہ دیے ہوئے ہیں جن میں سے ہر کوئی واپس جا کر لڑنے کو بے تاب ہے وہاں کے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہم نے ان کیمپوں میں بیواؤں کو اپنے بچوں کو صرف جہاد کا درس دیتے اور دجال کے فتنے سے بچنے کے لیے سورہ کہف پڑھاتے دیکھا ہے



رسول اکرم صلی اللہ علیہ ہ وسلم کی ترتیب زمانی دیکھی جائے تو یوں لگتا ہے کہ ترکی کی یہ حرکت روم کو ناراض کر سکتی ہے اور ترکی اپنی نیٹو اتحادی افواج کا نشانہ بن سکتا ہے ترکی کو عبور کر کے یہ افواج دامت اور اماک پہنچے گی یوں تو دونوں عالمی جنگیں اپنے مخصوص وقت پر اغاز کریں گے اور وقت کا علم صرف اللہ کو ہے لیکن ان دونوں جنگوں میں فتح مسلمانوں کا مقدر ہے دامن کی فتح کے بعد قسطنطنیہ صرف ایک نعرہ تکبیر بلند کرنے سے فتح ہو جائے گا.



مسلمانوں کی عظیم فتوحات کے بعد دجال اصفہان سے نکلے گا جس کے ساتھ 70 ہزار یہودی ہوں گی جس سے اخری جنگ کے لیے سیدنا عیسی ابن مریم علیہ السلام کا ظہور ہوگا جی تو معزز دوستو یہ تھی ہماری اجکا  آرٹیکل اب دوستوں کی رائے اس حوالے سے کیا کہتی ہے کمنٹ کر کے ہمیں ضرور بتائیے گا انشاءاللہ اپ سے ملاقات ہوتی ہے-
 


Post a Comment

0Comments

Post a Comment (0)