دوستو اج اس آرٹیکل میں ہم بات کریں گے اس نبی کے بارے میں جسے اللہ تعالی نے ایسی بادشاہی عطا کی کہ اسمان و زمین اس کے تابع ہو گئے جنوں انس اس کے غلام بن گئے اور پرندے اس کی فوج کا حصہ بن گئے ہم بات کر رہے ہیں حضرت سلیمان علیہ السلام کی جن کا نام سنتے ایک عظیم الشان بادشاہ کا تصور ذہن میں ابھرتا ہے،
ایک ایسا نبی جس کی بادشاہی مشرق سے مغرب تک بلکہ زمین کی گہرائیوں اور اسمانوں تک پھیلی ہوئی تھی لیکن سوال یہ ہے کہ اتنی بڑی بادشاہی اتنے خزانے اتنی طاقت اخر کہاں چلی گئی کہاں دفن ہو گئی اور کیا واقعی اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اس بادشاہی کے اصل مقام تک پہنچ چکا ہے،
کیا اس نے حضرت سلیمان علیہ السلام کے اصل محل یہ قبر کا سراغ لگا لیا ہے اور اگر ہاں تو وہاں کیا کچھ ملا یہی وہ راز ہے جس سے اج ہم پردہ اٹھانے والے ہیں اپ سے گزارش ہے کہ آرٹیکل کو اخر تک خود بھی ضرور دیکھیے گا. اور اپنے دوستوں کے ساتھ بھی شیئر ضرور کیجئے گا تو پیارے دوستو حضرت سلیمان علیہ السلام حضرت داؤد علیہ السلام کے بیٹے تھے اللہ تعالی نے انہیں بچپن سے حکمت علم اور زبردست زہانت عطا کی تھی حضرت داؤد علیہ السلام اپنی زندگی میں حضرت سلیمان علیہ السلام سے مشورے لیا کرتے تھے کیونکہ ان کے بیٹے میں ایک غیر معمولی فہم و فراست تھی جب حضرت داؤد علیہ السلام کا انتقال ہوا تو اللہ تعالی نے حضرت سلیمان علیہ السلام کو نہ صرف نبوت عطا کی بلکہ ایک ایسی حکومت بھی دی جو دنیا کے کسی اور انسان کو اج تک نہیں ملی قران میں خود حضرت سلیمان علیہ السلام کی وہ دعا محفوظ ہے
جس میں حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا میرے رب مجھے ایسی بادشاہی عطا فرما جو میرے بعد کسی کو نہ ملے بے شک تو ہی سب کچھ عطا کرنے والا ہے لہذا اللہ تعالی نے حضرت سلیمان علیہ السلام کی دعا قبول کی اور انہیں ایسی بادشاہی ملی جس میں ہوائیں ان کے تابع ہو گئیں جنات ان کے غلام بن گئے پرندے ان کی فوج کا حصہ بنے اور زمین کے خزانے ان کے سامنے کھل گئے جنات ان کے حکم سے محل بناتے زمین کھود کر خزانے نکالتے پہاڑوں سے قیمتی پتھر کاٹ دے اور دور دراز علاقوں سے مال و دولت لا کر ان کے قدموں میں رکھ دیتے پرندے ان کی خبریں لاتے جانور ان کے تابع تھے اور ہوا ان کے قافلوں کو اڑا کر منزلوں تک پہنچا دی تھی ایسی سلطنت نہ پہلے کسی کو ملی تھی اور نہ بعد میں کسی کو ملے گی
ان کا محل جو سنگ مرمر سونے اور چاندی سے بنایا گیا تھا دیوار فرش چھتیں ہر چیز قیمتی پتھروں سے سجی ہوئی تھی فوجی بیر کے گھوڑوں کے استبل خزانوں کے کمرے اور جنات کی سرنگیں سب کچھ ایک مکمل ریاست کی صورت میں ان کے کصر کے گرد اباد تھا اور یہی وہ مقام تھا جہاں اج کئی ہزار سال بعد ایک بار پھر نظریں چاٹیں کی ہیں اسرائیلی حکام اور ماہرین اثار قدیمہ برسوں سے اس مقام کی تلاش میں لگے ہوئے تھے اور اب دعوی سامنے ایا ہے کہ نیتن یاہو کو وہ مقام مل چکا ہے جہاں کبھی حضرت سلیمان علیہ السلام رہا کرتے تھے ایک ایسا مقام جو زمین کے نیچے چھپا ہوا تھا اور جسے انسانی انکھیں صدیوں سے تلاش کر لیتی دوستو یہ خبر کوئی معمولی بات نہیں ہے کیونکہ اگر یہ سچ ہے تو یہ نہ صرف مذہبی تاریخی بلکہ سیاسی طور پر بھی ایک بہت بڑا واقعہ ہے نیتن یاہو کا وہاں پہنچنا اس مقام کا دریافت ہونا اور اس کے اندر جو کچھ ملا یہ سب دنیا کے لیے ایک نئی بحث کا اغاز لیکن اس مقام کی حقیقت کو سمجھنے سے پہلے ہمیں حضرت سلیمان علیہ السلام کے کمالات کو سمجھنا ہوگا اللہ تعالی نے انہیں جنات پر مکمل اختیار دیا تھا
ان کے حکم پر جنات سمندروں کی تہوں سے موتی نکالتے پہاڑوں کو کھودتے اور زمین میں نئے شہر بناتے ان کے محل میں خزانے کے کمرے تھے جن کے دروازوں پر دیوکامت جنات پیرا دیتے تھے اور جو خزانے کی حفاظت میں اپنی جان تک قربان کر دیتے تھے صرف یہی نہیں حضرت سلیمان علیہ السلام نے اپنی سلطنت کو عدل علم اور عبادت سے سجایا ان کی رعایہ خوشحال تھی کھیتیاں ہری بھری تھی اور شہر امن و سکون سے اباد تھے ایک روایت کے مطابق حضرت سلیمان علیہ السلام نے اپنے محل کے درمیان ایک بڑا ہاؤس بنایا جسے سونے اور چاندی سے سجایا گیا تھا جسے بادلوں سے برسنے والا پانی بھرتا تھا لوگ اس سے پانی لیتے وضو کرتے اور اللہ کا شکر ادا کرتے ان کے دور میں نہ کوئی بھوکا تھا نہ کوئی مظلوم ہر طرف خوشحالی ہی خوشحالی تھی لیکن ایک دن جیسا کہ ہر نبی کا وقت اتا ہے
حضرت سلیمان علیہ السلام کبھی وقت اگیا وہ مسجد اقصی کے محراب میں کھڑے ہو کر اور اپ میں کھڑے ہو کر اللہ کی عبادت کر رہے تھے اللہ تعالی نے ان کی روح قبض کی لیکن وہ اپنے اعصاب پر ٹیک لگائے کھڑے رہے دن گزرتے گئے جنات کام کرتے رہے کیونکہ وہ سمجھتے رہے کہ نبی زندہ ہیں یہاں تک کہ ایک دیوان نے ان کے اثار کی لکڑی کو کھا لیا اور وہ زمین پر جاگ گئے تب جا کر جنات کو معلوم ہوا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کا وصال ہو چکا ہے اور وہ محل تاریخ کی دھول میں گم ہو گیا مگر اب ہزاروں سال بعد ایک اور طاقتور حکمران اسرائیلی وزیراعظم اس جگہ تک پہنچنے کا دعوی کر رہا ہے جہاں حضرت سلیمان علیہ السلام کے خزانے دفن ہیں بلکہ کچھ لوگ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ ان کی قبر یا وحی ہیکل سلیمانی دریافت ہو چکا ہے رپورٹوں کے مطابق جب اسرائیلی ماہرین اثار قدیمہ نے اس مقام پر کھدائی کی تو ایک بہت بڑی زیر زمین چرن سامنے ائی اس سرنگ کے اندر نہ صرف کریم پتھروں سے بنی دیواریں تھیں بلکہ ان دیواروں پر ایسی تحریریں بھی نقش تھی کے لیے ماہرین کو کئی دن لگ گئے ان تحریروں میں کچھ ایسے نقش و نگار اور الفاظ ملے جنہیں تورات اور دیگر یہودی مذہبی کتابوں سے جوڑا جا رہا ہے ان کے مطابق سرنگ کے اخر میں ایک بہت بڑا کمرہ ہے
جس میں چاندی سونے اور قیمتی پتھروں سے بنے برتن تختیاں اور کچھ ایسی اشیاء بھی ملی ہیں جو انسانی تاریخ میں پہلی بار دیکھنے کو مل رہی ہے کچھ اسرائیلی ماہرین کا دعوی ہے کہ ان میں سے ایک چیز تابوت سکینہ جیسی بھی ہے جسے یہودی بہت مقدس مانتے ہیں اور ان کا یقین ہے کہ یہ وہی تابوت ہے جو حضرت موسی علیہ السلام کے دور سے چلا ا رہا تھا اور جو حضرت سلیمان علیہ السلام کے زمانے میں کسر میں موجود تھا پیارے دوستو اگر یہ دعوی سچ ہے تو یہ نہ صرف یہودی دنیا بلکہ مسلمان و عیسائیوں اور دنیا بھر کے مورخین کے لیے ایک بہت بڑا انکشاف ہوگا لیکن یہاں ایک نقطہ غور طلب ہے،
کہ اگر واقعی ائل نے حضرت سلیمان علیہ السلام کی بادشاہت کے اثار یہ خزانے دریافت کر لیے ہیں تو وہ اسے دنیا سے کیوں چھپا رہے ہیں کیا اس کے پیچھے کوئی بڑا منصوبہ ہے کیا یہ سب کچھ صرف فلسطین اور بیت المقدس پر اپنا قبضہ مضبوط کرنے کا ایک نیا حربہ ہے اسرائیل کئی دہائیوں سے القدس یعنی یروشلم پر مکمل قبضے کا خواب دیکھا ہے وہ ہے کا نعرہ لگا کر مسجد اقصی کو شہید کرنے کی کوشش کرتا ہے
تاکہ اس جگہ پر اپنا معبد یعنی حضرت سلیمان علیہ السلام کا مبینہ ہیکل دوبارہ تعمیر کریں اور اب اگر انہیں ایسا کوئی تاریخی مقام واقعی مل گیا ہے تو یہ ان کے لیے ایک سنہری موقع ہے کہ وہ اپنے مذہبی بیانیے کو مزید مضبوط کریں اور دنیا کے سامنے اسے بطور ثبوت پیش کریں مگر دوستو ہمارے دین اسلام میں حضرت سلیمان علیہ السلام کو اللہ کا نبی مانا جاتا ہے اور ہمیں ان کی ہر چیز کو مقدس اور محترم سمجھنا چاہیے لیکن ہمیں یہ بھی جاننا چاہیے کہ قران و حدیث کی روشنی میں ان کا کوئی مخصوص قصر یہ قبر اج کے دور میں واضح نہیں کی گئی یہ سب چیزیں اللہ تعالی نے غیبی طور پر محفوظ رکھی یہاں تک کہ ان کے انتقال کا طریقہ بھی حیران کن تھا قران کہتا ہے کہ اللہ نے ان کے مرنے کا علم کسی کو نہیں دیا تاکہ سب کو سبق ملے کہ جن و انچ بھی غیب کا علم نہیں رکھتے اگر ان کا محل یہ قبر دریافت ہو چکی ہوتی تو یقینا قران یہ حدیث میں اس کی نشاندہی ہوتی
مگر ایسا نہیں ہوا اس کے باوجود نیتن یاہو جیسے افراد یہ دعوی کر رہے ہیں کہ انہیں حضرت سلیمان کے مال کے خزانے ملے ہیں تو ہمیں اس پر شک کرنا چاہیے کیونکہ اسرائیل کی تاریخ گواہ ہے کہ وہ اکثر مذہب کو استعمال کر کے اپنے سیاسی مقاصد پورے کرتا ہے بیت المقدس پر قبضہ جمانا فلسطینیوں کو بے دخل کرنا مسجد اقصی پر حملے کرنا یہ سب اسی سوچ کا حصہ ہے اب سوال یہ ہے کہ کیا واقعی یہ دریافت حقیقت ہے یہ صرف ایک افسانہ اگر حقیقت ہے تو کیا یہ امت مسلمہ کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ اگر اسرائیل اسے دنیا کے سامنے بتاؤ اور مذہبی ثبوت پیش کرتا ہے تو کیا یہودی دنیا بھر میں یہ مطالبہ نہیں کریں گے کہ بیت المقدس ان کا ہے کیسے مسجد اقصی کو خطرہ نہیں ہوگا
اور اگر یہ سب کچھ جھوٹ پر مبنی ہے تو پھر دنیا کو سچ بتانا ہمارا فرض نہیں ہے کیا ہمیں اپنی نسلوں کو یہ نہیں سکھانا چاہیے کہ تاریخ کو توڑ مروڑ کر کیسے غلط استعمال کیا جا سکتا ہے حضرت سلیمان علیہ السلام کی بادشاہی اللہ تعالی کی طرف سے عطا کی گئی تھی اور وہی اللہ ان کے مقام کو اج بھی چھپا کر محفوظ رکھے ہوئے ہیں اس لیے ہمیں نہ صرف ان دعووں پر تحقیق کرنی چاہیے بلکہ دنیا کو بھی یہ دکھانا چاہیے کہ اسلام سچ پر کھڑا ہے نہ کہ سازشوں پر ہمیں تاریخ کو پڑھنا سمجھنا اور اسے اپنی نسلوں تک پہنچانا چاہیے تاکہ کوئی بھی کام کوئی بھی سیاستدان ہمارے نبیوں کی عظمت کو استعمال کر کے ہمیں دھوکہ نہ دے سکے اللہ تعالی ہمیں سچ پہچاننے اور اس پر قائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے امین