بہاولپور کی دس ایسی جگا جو اپ نہیں جانتے ابھی تق

Urdu travel
0

پاکستان کا گیارہواں بڑا شہر، بہاولپور، اپنی تاریخی عمارتوں، عظیم قلعوں اور قدرتی خوبصورتی کے باعث ہمیشہ سے ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کے لیے توجہ کا مرکز رہا ہے۔ اس شہر کا شمار ان تاریخی شہروں میں ہوتا ہے جہاں ماضی کے شاہی دور کی روشنیاں آج بھی کسی چراغ کی طرح جلتی ہیں۔ آج آپ کو دورہ کرائیں گے بہاولپور کےان دس مقامات کا جو اس شہر کی شان اور ثقافتی زندگی کی اصل تصویر پیش کرتے ہیں۔ اگر آپ پاکستان میں سیاحت کے شوقین ہیں یا پنجاب کے اصلی رنگ دیکھنا چاہتے ہیں تو یہ فہرست آپ کے لیے بہترین رہنمائی ثابت ہوگی۔



دیراور قلعہ – صحرائی عظمت کا نشان

دیراور قلعہ بہاولپور سے تقریباً 130 کلومیٹر دُور چولستان کے سینے پر ایستادہ ہے۔ اپنی اونچی دیواروں اور مضبوط فصیلوں کے باعث یہ قلعہ دور سے ہی نظر آ جاتا ہے۔ نویں صدی میں مقامی حکمرانوں نے اس کا سنگ بنیاد رکھا، اور راجپوت سردار رام دیورا کی سربراہی میں اس قلعہ کو تقویت ملی۔


قلعے کی نمایاں خصوصیات:


نویں صدی کی تعمیر

تقریباً 30 میٹر بلند دیواریں

40 شاندار برج

میلوں دور سے واضح منظر

قلعہ کے اندرون میں تاریخی آثار

یہ علاقہ ثقافتی میلوں، روایتی ریلوں اور فوٹوگرافی کے شوقین افراد کے لیے نہایت دلچسپ ہے۔ یہاں کا سالانہ صحرائی میلہ خاص طور پر قابل دید ہے جس میں ملک بھر سے سیاح شریک ہوتے ہیں۔


نور محل – شاہی ورثہ اور شان

نور محل، بہاولپور شہر کے قلب میں واقع، ایک شاہی محل ہے جو اٹھارہویں صدی کے آخری دور اور دلی سلطنت کے نوابوں سے جڑا ہوا ہے۔ اس محل کو سلطانوں اور نوابوں کی عیش و عشرت کی یاد گار کہا جاتا ہے۔ محل میں قدیم نوادرات، شاہی کپڑے، گھریلو استعمال کی چیزیں اور نایاب تصاویر آج بھی محفوظ ہیں۔


اہم خصوصیات:


تاریخی محل، سبزہ زار اور باغات سے گھرا ہوا

لاکھوں سیاح ہر سال دیکھنے آتے ہیں

سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے تعلیمی ٹورز کے لیے اہم مقام

محل میں موجود نوادرات اور شاہی تصویر کشی

محل کا بیرونی منظر اور باغات ہر دیکھنے والے کو اپنی طرف کھینچ لیتے ہیں۔ محل کے سنگ مرمر کا کام اور اس میں موجود قیمتی جواہرات دیکھ کر سیاح حیران رہ جاتے ہیں۔


دربار محل – نواب کے عظیم شان کا مسکن

دربار محل کی تعمیر 1904 میں نواب پہلوان خان نے کروائی۔ یہ محل اس دور کی شاہی قوت اور خوبصورتی کا عکس پیش کرتا ہے۔ محل آج بھی اپنی منفرد طرز تعمیر اور دلکش مناظر کے لیے مشہور ہے، اگرچہ اب پاکستان آرمی کے زیر انتظام ہے، مگر باہر سے اس کا منظر آج بھی لوگوں کے لیے دلچسپی کا باعث ہے۔


دروازے پر کھڑا دربار محل اپنے وقت کی عزت اور اہمیت کی کہانی بیان کرتا ہے۔


یہاں کے محلے دار اور علاقے کے بزرگ محل سے جڑی روایات نسل در نسل سناتے آئے ہیں۔


عباسی مسجد – فنونِ تعمیرات کا شاہکار

1849 میں تعمیر ہونے والی عباسی مسجد کو مرمر کے پتھروں سے تیار کیا گیا ہے۔ اسے اس دور کی بہترین اسلامی طرز تعمیر کی مثال سمجھا جاتا ہے۔ مسجد کا ڈیزائن اتنا عمدہ اور نفیس ہے کہ دیکھنے والے اس کی تعریف کیے بغیر رہ نہیں سکتے۔ مسجد کے اوپر کا خوبصورت محراب مسجد کی دلکشی کو مزید بڑھاتا ہے۔


عباسی مسجد کے نمایاں حقائق:


سالِ تعمیر: 1849

معمار: میر واعظ

گنجائش: بیک وقت ہزاروں نمازی

منفرد اسلامی ڈیزائن اور سفید مرمر

چولستان کے میدان میں یہ مسجد سفید موتی کی طرح چمکتی ہے اور دور سے ہی لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔


بہاولپور میوزیم – تاریخ کا خزانہ

بہاولپور میوزیم سرکولر روڈ پر مرکزی لائبریری کے قریب واقع ہے۔ اس کی بنیاد 1976 میں رکھی گئی۔ یہاں آپ کو بہاولپور کی تاریخ، پاکستان موومنٹ، اسلامی ورثہ اور چولستان کے آثار مہیا ملیں گے۔ تعلیمی ادارے یہاں باقاعدہ ٹورز کرتے ہیں اور طلبہ کو تاریخی شعور فراہم کیا جاتا ہے۔


میوزیم کی گیلریاں:

تاریخ کے نمونے اور مخطوطات

پاکستان موومنٹ گیلری

اسلامی ورثہ گیلری

چولستان صحرائی آثار

میوزیم تاریخی تحقیق، طلبہ کے تعلیمی دوروں اور عام سیاحوں کے لیے ہمیشہ کشش رکھتا ہے۔


جامع مسجد الصادق – عظیم الشان مسجد

جامع مسجد الصادق کی بنیاد دو سو سال قبل محمد رفیق نے رکھی۔ اس شاندار مسجد کی سب سے بڑی خاصیت اس کا سفید سنگ مرمر، دو بلند مینار اور قرآن کی آیات کی خوشنمائی ہے۔ یہ مسجد جمعہ اور خاص مواقع پر بیک وقت ہزاروں نمازیوں کی گنجائش رکھتی ہے۔


مسجد کے آرکیٹیکچر میں اسلامی فنون کی چمک اور روحانیت جھلکتی ہے۔ یہاں کی محراب اور نقش و نگار اندرونی سکون کا باعث بنتے ہیں۔


بہاولپور چڑیا گھر – جانوروں کی دنیا

بہاولپور چڑیا گھر 1942 میں اس وقت کے نواب کی نگرانی میں بنایا گیا تھا۔ یہ پاکستان کا چوتھا بڑا چڑیا گھر ہے اور ایک خوبصورت باغ میں واقع ہے۔


یہاں آپ دیکھ سکتے ہیں:


شیر، ببر شیر، اور چیتے

ہرن، پرندے، زرافہ

بچوں کے لیے خصوصی ایریا

سیر و تفریح کی سہولیات

فیملیز اور بچوں کے لیے یہ ایک پرکشش تفریح گاہ ہے، جہاں نہ صرف جانوروں کا مشاہدہ بلکہ علم بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔


صدق گڑھ پیلس – عظمت کی نشانی

صدق گڑھ پیلس 1882 کے قریب تعمیر ہوا اور اس کی خوبصورتی آج بھی آنکھوں کو خیرہ کر دیتی ہے۔ محل کے گرد و نواح میں سرسبز لان اور مختلف اقسام کے رنگ برنگے پھول اسے پنجاب کی شاہانہ شان بخشتے ہیں۔


یہ محل بہاولپور کے نوابین کے شاہانہ مزاج، ان کی رہائش اور عیش و عشرت کی جھلک پیش کرتا ہے۔ آج بھی اس کی فنِ تعمیر، کاریگری اور اندرونی ڈیزائن ماضی کی جاہ و جلال کی گواہی دیتے ہیں۔


مرکزی لائبریری – علم و ثقافت کا مرکز

مرکزی لائبریری بہاولپور 1924 میں محمد خان کے تاجپوشی کے موقع پر قائم کی گئی۔ یہ پاکستان کی تاریخی اور بہت وسیع لائبریریوں میں شمار ہوتی ہے۔


لائبریری کی بڑی خصوصیات:


بچوں کے لیے خصوصی کتب کا ذخیرہ

تاریخی دستاویزات اور نایاب کتابیں

تعلیمی اداروں کے لیے ریسرچ سینٹر

ثقافتی تقریبات کی میزبانی

علم دوستوں اور طالب علموں کے لیے یہ ایک قیمتی اثاثہ ہے۔


لال سہانرا نیشنل پارک – فطرت کا حسین مسکن

لال سہانرا نیشنل پارک بہاولپور سے تقریبا 36 کلومیٹر دُور ہے۔ پاکستان کے سب سے بڑے قدرتی پارکوں میں اس کا شمار ہوتا ہے۔ یہاں صحرا، جھیلیں اور جنگلات سب ایک ہی جگہ ملتے ہیں، اور جنگلی جانوروں کا آزادانہ بسیرا دیکھنے کو ملتا ہے، جیسے شیر، سبز کچھوے، اور خاص پرندے۔


یہ جگہ ایڈونچر کے شوقین، فوٹوگرافرز اور قدرتی مناظر کے عاشقوں کے لیے جنت ہے۔ بہار اور سردیوں کا موسم یہاں سیاحت کے لیے بہترین رہتا ہے۔


بہاولپور سیاحت: آج ہی منصوبہ بنائیں

اگر آپ نے اب تک بہاولپور کی ان خوبصورت جگہوں کی سیر نہیں کی تو اپنی اگلی چھٹی ان کے نام کر دیں۔ نہ صرف پاکستان، بلکہ پوری دنیا کے سیاح یہاں کی تاریخ، آرکیٹیکچر، قدرتی مناظِر اور شاہی زندگی کو دیکھنے آتے ہیں۔


آج ہی بہاولپور کے حیرت انگیز مقامات دیکھنے کا ارادہ کریں، اور پاکستان کی اصل خوبصورتی کو دیکھیے!


کیا آپ نے بہاولپور کے یہ مقامات دیکھے ہیں؟ اپنے تجربات نیچے کمنٹس میں لازمی شیئر کریں! 

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں (0)